علی رضا اور چالیس چور: ایک نئی داستان

علی رضا اور چالیس چور: ایک نئی داستان


علی رضا ایک چھوٹے سے گاؤں میں رہتا تھا، جو ایران کی سرزمین میں ایک سادہ سی زندگی گزارتا تھا۔ وہ ایک غریب کسان تھا، لیکن اپنی دیانتداری اور محنت کے باعث پورے گاؤں میں مشہور تھا۔ ہر صبح، علی رضا اپنی بکریوں کو چراگاہ لے جاتا اور دن بھر محنت کرتا تھا، مگر وہ ہمیشہ سوچتا تھا کہ اس کی قسمت کب بدل سکتی ہے۔
ایک دن جب علی رضا اپنی بکریوں کے ساتھ پہاڑی علاقے میں گیا تو اچانک اسے ایک عجیب و غریب آواز سنائی دی۔ وہ آواز ایک گھنے جنگل کے اندر سے آ رہی تھی، جہاں وہ پہلے کبھی نہیں گیا تھا۔ علی رضا کے دل میں تجسس پیدا ہوا اور وہ آہستہ آہستہ اس طرف چل پڑا جہاں سے آواز آ رہی تھی۔

علی رضا اور چالیس چور: ایک نئی داستان

چالیس چوروں کا راز:

جب علی رضا نے گھنے درختوں کے پیچھے جھانکا تو اس نے ایک حیرت انگیز منظر دیکھا۔ وہاں پر چالیس چور کھڑے تھے، اور ان کا سردار ایک بڑی چٹان کے سامنے کھڑا تھا۔ سردار نے بلند آواز میں کہا، “کھل جا سم سم!” اور اچانک چٹان ایک طرف ہٹ گئی، جس کے پیچھے ایک غار کا دروازہ نمودار ہوا۔
علی رضا نے آنکھوں میں حیرت کے ساتھ دیکھا کہ چوروں نے اس غار کے اندر قدم رکھا اور چند منٹ بعد جب وہ واپس آئے تو ان کے ہاتھوں میں سونے اور جواہرات سے بھرے تھیلے تھے۔ سردار نے دوبارہ “بند ہو جا سم سم!” کہا، اور چٹان دوبارہ اپنی جگہ پر آ گئی۔ چور وہاں سے چلے گئے، اور علی رضا چھپ کر یہ منظر دیکھتا رہا۔

علی رضا اور چالیس چور: ایک نئی داستان

دولت کا انکشاف:

علی رضا نے جب چوروں کے جانے کا انتظار کیا تو فوراً چٹان کے قریب آیا اور بالکل ویسے ہی جیسے چوروں نے کیا تھا، “کھل جا سم سم!” کہا۔ چٹان ایک طرف ہٹ گئی اور غار کا دروازہ کھل گیا۔ علی رضا نے جب غار کے اندر قدم رکھا تو اس کی آنکھیں حیرت سے پھٹی کی پھٹی رہ گئیں۔ وہاں خزانہ تھا جس کا کوئی حساب نہیں تھا، سونا، چاندی، اور قیمتی جواہرات چاروں طرف بکھرے ہوئے تھے۔
علی رضا نے سوچا کہ وہ سب کچھ نہیں لے گا، بلکہ اپنی ضرورت کے مطابق تھوڑا سا سونا لے گا تاکہ اس کی اور اس کے خاندان کی زندگی آسان ہو سکے۔ وہ کچھ تھیلے بھر کر لے آیا اور گھر پہنچا۔

 چالیس چوروں کا شک:

علی رضا نے اپنی بیوی کو سب کچھ بتایا اور دونوں نے یہ فیصلہ کیا کہ وہ اس راز کو پوشیدہ رکھیں گے۔ لیکن قسمت نے ان کے بھائی، **جعفر**، کو یہ راز جاننے کا موقع دیا۔ جعفر ایک لالچی انسان تھا، اور جب اسے پتا چلا کہ علی رضا نے خزانہ دریافت کیا ہے، تو وہ فوراً خود بھی غار کی طرف نکل گیا۔
جعفر نے بھی وہی الفاظ “کھل جا سم سم!” کہے اور غار کا دروازہ کھل گیا۔ لیکن جب وہ اندر گیا اور خزانہ دیکھ کر لالچ میں مبتلا ہو گیا تو وہ زیادہ سے زیادہ سونا اکٹھا کرنے لگا۔ لیکن جلدی میں وہ ایک اہم بات بھول گیا، غار کا دروازہ بند کرنے کا طریقہ!

جعفر کی تباہی:

جعفر جیسے ہی سونا اکٹھا کر رہا تھا، اچانک چالیس چور واپس آ گئے۔ جب انہوں نے جعفر کو غار میں سونا چراتے ہوئے دیکھا تو وہ بہت غصے میں آ گئے اور اس پر حملہ کر دیا۔ جعفر کی لالچ اور بے احتیاطی کی وجہ سے اسے اپنی جان سے ہاتھ دھونا پڑا۔
چوروں کو یہ بات سمجھ آ گئی کہ کسی اور کو بھی ان کے خزانے کا راز معلوم ہو چکا ہے، اور اب وہ اس شخص کو ڈھونڈنے نکلے جس نے ان کی چوری کا راز فاش کیا تھا۔

علی رضا اور مہرین کی بہادری:

علی رضا کو جیسے ہی اپنے بھائی جعفر کے انجام کا پتا چلا، اسے احساس ہوا کہ چور اب اس کے پیچھے آئیں گے۔ علی رضا کے پاس زیادہ وقت نہیں تھا، اور اسے اپنی حفاظت کے لیے کوئی حل نکالنا تھا۔
علی رضا کی بیوی، **مہرین**، جو بہت سمجھدار اور بہادر عورت تھی، نے ایک زبردست منصوبہ بنایا۔ مہرین نے چوروں کو شکست دینے کا عزم کیا اور علی رضا کے ساتھ مل کر منصوبہ بنایا۔ انہوں نے اپنے گھر میں ایسی چیزیں تیار کیں جو چوروں کے حملے کے دوران انہیں روکنے میں مددگار ثابت ہو سکیں۔

چوروں کا حملہ اور منصوبے کی کامیابی:

چوروں نے رات کے اندھیرے میں علی رضا کے گھر پر حملہ کرنے کا منصوبہ بنایا۔ لیکن جیسے ہی چور گھر کے اندر داخل ہوئے، مہرین اور علی رضا کے تیار کیے ہوئے جالوں میں پھنس گئے۔ مہرین نے بڑی ہوشیاری سے گھر کے دروازوں اور کھڑکیوں کے پاس ایسی رکاوٹیں رکھی تھیں جو چوروں کو نقصان پہنچا سکیں۔
ایک ایک کر کے چور زخمی ہوتے گئے، اور آخر میں چوروں کا سردار جب گھر میں داخل ہونے کی کوشش کر رہا تھا تو مہرین نے اسے پچھواڑے کے گڑھے میں گرا دیا۔

 کامیابی اور نئی زندگی:

علی رضا اور مہرین کی بہادری اور ہوشیاری کی بدولت چوروں کو شکست ہوئی اور وہ ہمیشہ کے لیے گاؤں چھوڑ گئے۔ علی رضا نے خزانے سے صرف اتنی دولت لی جس سے وہ اور اس کا خاندان خوشحال زندگی گزار سکیں۔ انہوں نے اپنی دولت کا ایک حصہ غریبوں میں بھی بانٹ دیا تاکہ ان کی زندگیاں بھی بہتر ہو سکیں۔

داستان کا سبق:
اس کہانی سے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ **لالچ انسان کو برباد کر دیتا ہے**، جیسا کہ جعفر کی لالچ نے اس کی جان لے لی۔ دوسری طرف، **حکمت، صبر، اور محنت** ہمیشہ کامیابی کی طرف لے جاتی ہے، جیسا کہ علی رضا اور مہرین کی بہادری اور سمجھداری نے انہیں نہ صرف چوروں سے بچایا بلکہ ایک خوشحال زندگی بھی عطا کی۔
انسان کو ہمیشہ اپنے حصے پر قناعت کرنی چاہیے اور دوسروں کی مدد کرنی چاہیے**۔ کامیابی محض دولت میں نہیں، بلکہ اخلاقی اصولوں اور دیانتداری میں ہے۔

مزید پڑھیں
فیس بک پر فالو کرے 

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *