دو دوستوں کی مزاحیہ کہانی: موٹے اور پتلے کی سیر

** دو دوستوں کی مزاحیہ کہانی: موٹے اور پتلے کی سیر **

————————————————————–

ایک چھوٹے سے گاؤں میں دو بہترین دوست رہتے تھے۔ ایک کا نام تھا موٹا اور دوسرے کا نام تھا پتلا۔ دونوں کی دوستی پورے گاؤں میں مشہور تھی، لیکن دونوں کی شخصیت میں زمین آسمان کا فرق تھا۔ موٹا بہت ہی بھاری اور کھانے پینے کا شوقین تھا، جبکہ پتلا دبلہ پتلا اور صحت کے معاملے میں بہت محتاط تھا۔

دو دوستوں کی مزاحیہ کہانی: موٹے اور پتلے کی سیر

ایک دن، موٹے اور پتلے نے فیصلہ کیا کہ وہ جنگل میں سیر کے لیے جائیں گے۔ موٹے نے کہا، “یار پتلے! ہم اتنے دنوں سے گاؤں میں ہی بیٹھے ہیں، چلو آج کچھ نیا کرتے ہیں۔”

پتلے نے ہنس کر جواب دیا، “ٹھیک ہے موٹے! لیکن تمہیں زیادہ کھانے سے پرہیز کرنا ہوگا ورنہ ہم جنگل میں پھنس جائیں گے۔”

موٹے نے خوشی سے سر ہلایا اور دونوں نے اپنی سیر کا آغاز کیا۔

جب وہ دونوں جنگل میں پہنچے تو موٹے کی نظر ایک بڑے سیب کے درخت پر پڑی۔ “پتلے، دیکھو! کتنے مزیدار سیب ہیں، چلو تھوڑے سے کھا لیتے ہیں،” موٹے نے تجویز دی۔

پتلے نے مسکراتے ہوئے کہا، “موٹے، ہم سیر کے لیے آئے ہیں، کھانے کے لیے نہیں۔ لیکن اگر تمہیں اتنی ہی بھوک لگی ہے تو چلو کچھ سیب کھا لیتے ہیں۔”

موٹے نے فوراً درخت پر چڑھنے کی کوشش کی، لیکن اس کا وزن اتنا زیادہ تھا کہ درخت کی شاخ ٹوٹ گئی اور موٹا دھڑام سے زمین پر آ گرا۔

پتلا ہنستے ہوئے بولا، “موٹے، میں نے کہا تھا نا کہ زیادہ مت کھاؤ، اب دیکھو کیا ہوا!”

موٹا بھی ہنستے ہوئے بولا، “یار، تم ٹھیک کہتے ہو، لیکن یہ سیب بہت مزیدار ہیں۔”

دونوں نے ہنستے ہنستے سیب کھائے اور اپنی سیر جاری رکھی۔ کچھ دیر بعد، وہ ایک جھیل کے قریب پہنچے۔ جھیل کا پانی بہت صاف اور ٹھنڈا تھا۔

موٹے نے فوراً کہا، “پتلے! چلو اس جھیل میں نہاتے ہیں، گرمی بھی ہے اور مزہ بھی آئے گا۔”

پتلے نے سوچا کہ نہانے میں کوئی حرج نہیں، اور دونوں نے جھیل میں چھلانگ لگا دی۔ پتلا تو پانی میں تیرنے لگا، لیکن موٹا جیسے ہی پانی میں گیا، جھیل کا پانی ادھر ادھر چھلکنے لگا۔

پتلا ہنستے ہوئے بولا، “موٹے، تم نے تو جھیل کا آدھا پانی باہر نکال دیا!”

موٹا بھی ہنستے ہوئے جواب دیا، “پتلے، یہ میری طاقت کا کمال ہے!”

نہا کر جب دونوں واپس نکلے تو موٹے کو بھوک لگنے لگی۔ “پتلے، مجھے بہت بھوک لگی ہے، کچھ کھانے کو تلاش کرتے ہیں،” موٹے نے کہا۔

پتلے نے مسکراتے ہوئے کہا، “موٹے، تمہاری بھوک کبھی ختم نہیں ہوتی۔ چلو دیکھتے ہیں کچھ ملتا ہے یا نہیں۔”

تھوڑی دور چلنے کے بعد، انہیں ایک چھوٹا سا ہوٹل نظر آیا۔ موٹے نے خوشی سے کہا، “پتلے، چلو اس ہوٹل میں کچھ کھا لیتے ہیں۔”

دونوں ہوٹل میں داخل ہوئے اور موٹے نے فوراً ایک بڑا سا برگر اور کوکا کولا آرڈر کر لیا۔ پتلا بھی اس کے ساتھ بیٹھ گیا۔ جب برگر آیا تو موٹے نے اسے دیکھ کر خوشی سے کہا، “پتلے، دیکھو کتنا بڑا برگر ہے، آج تو مزہ آ جائے گا!”

پتلا ہنستے ہوئے بولا، “موٹے، تمہاری بھوک واقعی کمال کی ہے!”

موٹے نے بڑے مزے سے برگر کھایا اور دونوں نے اپنی سیر کا اختتام کیا۔

اس دن کے بعد، موٹے اور پتلے نے یہ سیکھا کہ سیر کے ساتھ ساتھ، مزہ لینے اور ہنسنے کا بھی اپنا ہی مزہ ہے۔ ان دونوں کی دوستی اور بھی گہری ہو گئی اور انہوں نے یہ عہد کیا کہ وہ ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ رہیں گے، چاہے حالات کیسے بھی ہوں۔

سبق:اس کہانی کاسبق یہ ہے کہ سچی دوستی ایک دوسرے کی صحبت سے لطف اندوز ہونے، ساتھ ہنسنے اور ایک دوسرے کے فرق کو قبول کرنے میں ہوتی ہے۔ چاہے آپ کتنے ہی مختلف کیوں نہ ہوں، مزے کرنا اور ایک دوسرے کا ساتھ دینا دوستی کے رشتے کو مضبوط بناتا ہے۔ کہانی یہ بھی بتاتی ہے کہ خوشی کے ساتھ ساتھ احتیاط کی بھی اہمیت ہوتی ہے اور ایک قریبی دوست کے ساتھ تجربات کا لطف اٹھانا زندگی کو خوشگوار بناتا ہے۔ 
مزید پڑھیں

Follow our Facebook Page

Leave a Comment

Your email address will not be published. Required fields are marked *